ایک کلسٹر کی تعریف مشترکہ مواقع اور خطرات کا سامنا کرنے اور تقریبا ایک جیسی مصنوعات بنانے والی اکائیوں کے جغرافیائی اعتبار سے ایک جگہ ہونے ﴿ ایک شہر/ قصبہ/ کچہ متصل گاوں اور ان سے ملحقہ علاقوں﴾ کے طور پر کی جاتی ہے۔ ایک دست کارکلسٹر کی تعریف جغرافیائی اعتبار سے ایک جگہ پر پائی جانی والی ﴿ عموما گاووں/ قصبہ جات میں﴾ گھریلو ہینڈ لوم/دست کاری کی مصنوعات بنانے والی اکائیوں کے طور پر کی جاتی ہے۔ ایک مثالی کلسٹر میں، اس قسم کی مصنوعات بنانے والے عام طور پر، طویل مدت سے رائج مصنوعات کو کئی نسلوں سے بنانے والے روایتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یقینا بہت سے دستکار کلسٹر صدیوں پرانے دستکارہیں۔
کتھووا کلسٹر کے بارے میں:-
کتھووا کلسٹر ریاست جموں و کشمیر کے ضلع جموں کے تحت آتا ہے۔
اخنور کلسٹرمیں اس فن کو مستحکم کرنے والے300 سے زیادہ دستکاراور10SGH (آرٹ کمیونٹی) آسکتے ہے۔ یہ تحریک دن بدن تیز ھوتی جا رہی ہے۔
ہاتھـ کی کشیدہ کاری:-
پھیران ، ٹیپیسٹری ، پردے ، شال اور گھر یلو کپڑے پرکشیدہ کاری کی وجہ سے کشمیرپوری دنیا میں جانا جاتا ہے- کاریگروں کواس کی تحریک قدرتی مناظر سے ملی ہے اور کشیدہ کاری اپنی خوبصورتی اور دلکشی کی وجہ سے مشہور ہے. اس علاقے کا اصل نمونہ چنار کی پتیاں، سائپرس کون ، کمل اور بادام ہیں.
مقامی زبان میں کو کشیدہ کہتے ہیں۔ کشیدہ کاری میں متعدد طرزکی بنائی ھوتی ہے ۔ اس میں ایک بنائی سوجنی ہے جواس وقت استعمال کیا جاتا ہےجب دونوں سائڈ پر یکسانیت کی ضرورت ھوتی ہے, جیسے عمدہ شال میں۔ زلکدوزی، جوکہ ایک چین بنائی ہےاورایک کانٹے کے ذریعہ کی جاتی ہے، یہ چوغہ اوراونی کپڑے پر لمبے اور پھولوں والے ڈیزائن کے ساتھہ پائی جاتی ہے۔ اور موٹی فلنگ کیلۓ بٹن ھول بنائی واٹا چکن ھوتی ہے۔ مختلف رنگ کے دھاگوں میں عملی کشیدہ کاری کانی شال میں پائی جاتی ہے جبکہ دو رخا ایک ڈبل سائڈیڈ بنائی ہےجومختلف رنگوں کے ساتھہ کسی بھی سائڈ پریکساں نمونوں بنانے کیلۓ استعمال کیا جاتا ہے۔ سونے یا چاندی کی کشیدہ کاری گاؤن یا پھیران کے گلے میں کی جاتی ہے جبکہ چین اور کروس فائلنگ بنائی کا استعال قالین یا نمدہ پر ملاحی عمل کیلیۓ کیا جاتا ہے.گابا بنائی کا وہ طریقہ ہے جس میں فرش کے کوور بنانے کیلیۓ پرانے کمبلوں کا استعمال بہترین عمل اور چین بنائی کے ساتھـ کیا جاتا ہے۔ گابوں اور نمدوں پر پائے جانے والے نمونے پھولوں اور جیومیٹرک ڈیزائن میں ہوتے ہیں۔ .شال اور آرائش کےکپڑوں پر بھی کشیدہ کاری کی جاتی ہے جبکہ مشہور پشمینہ شال پر باریک ریشمی دھاگے کے ساتھ کشیدہ کاری کی جاتی ہے۔
نیچے کچھہ اصل فلیٹ بنائی ان کے روایتی ناموں دیئے گئے ہیں:-
ٹیپچی: کپڑے کے سیدھے رخ میں ہوئی رننگ بنائی۔ یہ کبھی کبھار متوازی سطروں کے اندر ایک شکل میں پنکھڑیوں اور پتیوں کو بھرنے کیلیۓ کی جاتی ہے۔ اسے گھاسپتی بھی کہتے ہیں۔ اور بعض وقت پورے کپڑے پر بیل بوٹی بنانے کیلیۓ ٹیپجی کا استعمال کیا جاتا ہے- یہ سب سے آسان چکن بنائی ہے اور اکثر مزید زینت کے لئے ایک بنیاد کے طور پر کام کرتا ہے- یہ جمدانی سے ملتا جلتا ہے اورکہا جاتا ہے کی یہ سب سے سستا ہے اور سب سے جلدی سل جاتا ہے۔پیچنی: ٹیپچی کو کبھی کبھی دوسرے مختلف کام کے لئے ایک بنیاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے پیچنی اسی میں سے ایک ہے.یہاں ٹیپچی کواس کے اوپر مسلسل دھاگہ لپیٹ کرڈھک دیا جاتا ہے تاکہ وہ ایک لیور اسپیرنگ جیسی کسی چیز کی تاثیر فراہم کرے اور یہ ہمیشہ ہمیشہ کپڑے کے سیدھے رخ پر کیا جاتا ہے۔
پشنی : ایک نقش بنانے کیلےٹیپچی کا استعمال کیا جاتا ہے اورپھر تقریبا دو دھاگے پرعمودی ساٹن بنائی ڈھک دیا جاتا ہے۔ اور "بدلا" کے اندرکے حصہ کو درست کرنے کیلۓ اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
بکھیا: یہ سب سے زیادہ عام بنائی ہے اوراکثر اسکو شیڈو ورک استعمال کیا جاتا ہے۔ اسکی دو قسمیں ہیں:
(ب) سیدھی بکھیا: انفرادی دھاگوں کے کراس کروسنگ کے ساتھـ ساٹن بنائی۔ کپڑے کی سطح پر دھاگوں کا فلوٹ ہوتا ہے۔ اور اسکا استعمال خاکوں کو بھرنے کیلۓ ہوتا ہے اور وہاں روشنی یا شیڈو افیکٹ نہیں ہوتا ہے۔
کھٹاو، کھتاوا یا کتاوا ایک ورک کٹ ہے۔ یہ بنائی سے زیادہ ایک تکنیک ہوتا ہے۔
گیٹی: بٹن ھول اور طویل ساٹن بنائی کا مرکب ھوتا ہے جس کا استعمال پہیہ جیسا نقش بنانے کیلۓ کیا جاتا ہے۔
جنگیرا: چین بنائی کوعام طورپرپیچنی کی ایک لائن یا موٹی ٹیپچی کےمرکب میں آوٹ لائن کی حیثیت سے استعمال کیا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل میں بولڈر یا نوٹیئر سلائياں ہیں:
موری: ایک ایسی منٹ ساٹن بنائی ہے جس میں پہلے ھی سے آوٹ لائن شدہ ٹیپچی بنائی کے اوپرایک گرہ ہوتا ہے۔
پھندا: یہ موری کا ایک چھوٹی سی شکل ہے۔ گرہیں گول اور بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ظاہر نہیں ہوتے ہیں جیسے موری میں ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ ایک مشکل بنائی ھوتی ہے۔ اور اسکے لۓ بہت اچھی دستکاری کی ضرورت ھوتی ہے۔
جالی: جالی یا ٹریلیس جو چکن کاری میں بنایا جاتا ہے اور یہ دستکاری کی ایک منفرد خاصیت ہے۔۔ دھاگے کھینچے یا یا کاٹے بغیر سوئی کی مدد سے چھید بنائيے جاتے ہیں۔ صاف اورمسلسل چھید یا جالی بنانےکیلۓ کپڑے کے دھاگے کوصاف کیا جاتا ہے۔ ایسے دوسرے مرکزمیں جہاں جالی بنایا جاتا ہے، دھاگوں کوباہرکھینچنا ھوتا ہے۔ چکن کاری میں ایسا نہیں ھوتا ہے۔ جالی ٹیکنک کے نام سے اس جگہ کا اشارہ ملتا جہاں ان کی تخلیق ھوئی ہے۔ ۔۔۔۔ مدراسی جالی یا بنگالی جالی۔۔۔۔۔۔ یا ان اس جگہ کا اشارہ کرتا جہاں اس کی مانگ ہے۔ وہ بنیادی طریقہ جس میں جالی بنائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ تانے بانے کوایک طرف کردیا جاتا ہے اس فیشن میں کہ چھوٹی اوپننگ کپڑے میں بن جائے۔ ایک جالی اور دوسری جالی کے درمیان فرق پیدا کرنے کیلۓ اوپننگ کی شکل اوربنائی کا استعمال کیا جاتا ہے۔
خام مواد :-
ایک لمبی سوئی، دھاگے، ٹیکری اورموتی کے ذریعہ کپڑے پرکام کیا جاتا ہے۔ اسٹینسل کے ساتھہ ڈیزائن کئے جانے والے کپڑوں کو محفوظ کرنے کیلۓ مختلف سائز کے فریم استعمال کئے جاتے ہیں، عام طورپر1.5 فٹ اونچا فریم استعمال کئے جاتے ہیں۔ ایک ہاتھہ سے سوئی کے دھاگے کو کپڑے پردرست کیا جاتا ہے اوردوسرے ہاتھہ سے سوئی کو آسانی سے کپڑے کے اوپرلے جایا جاتا ہے۔
عمل:-
چکن کپڑے کی تیاری کا طریقہ عمل، کرتے کی طرح کئی دور سے ھو گزرتا ہے۔ ہردور میں علحدہ علحدہ شخص شامل ھوتا ہے۔ آخری ذمہ داری اس شخص کی ھوتی ہے جو اس کوتیارکرنے کا حکم دیتا ہے، اور عام طورپر فروخت کار ھوتا ہے۔ چکن کے کام کئی دور ہیں۔ ٹیلرکپڑے کومطلوبہ شکل میں کاٹتا ہے۔ اسکے بعد کشیدہ کاری کے پہلے کا بنیادی عمل انجام دیا جاتا ہے تاکہ ڈازائن بنانے کی پلاننگ کرتے وقت بلاک پرنٹرمیں صحیح شکل دستیاب ھو۔ ڈیزائن کوہلکے رنگوں سے نیم بنائی کی گئی کپڑے پر پرنٹ کیا جاتا ہے، اورپھرکپڑے کی کشیدہ کاری شروع کی جاتی ہے۔ مکمل ھونے کے بعد کپڑے کو دھیان سے چیک کیا جاتا ہے، کیونکہ پہلی نظرمیں بہت ساری خامیاں پائی جاسکتی ہیں۔ تاھم اصل نقص دھونے کے بعد ھی سامنے آتا ہے۔ ایک بھاتی میں دھلائی کا کام کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کپڑے اسٹارچ کیا جاتا ہے اورآئرن کیا جاتا ہے۔ مکمل عمل میں ایک سے چھہ مہینے لگتے ہیں۔ اصل میں پہلے چکن کشیدہ کاری ململ یا مھین سوتی کپڑے جیسے نرم، سفید سوتی کے کپڑے پر کیا جاتا تھا۔ کبھی کبھی ایک طرح کی لیس تیار کرنے کیلۓ یہ کشیدہ کاری نیٹ پرکی جاتی تھی۔ آج چکن کا کام نہ صرف رنگین دھاگے کے ساتھہ کیا جاتا ہے بلکہ ململ، کریپ، آرگنڈی چیفون اورتوسار جیسے کپڑوں پرکیا جاتا ہے۔
طریقہ کار:-
بنائی کے استعمال میں کھہ قواعد ضوابط ہیں۔ ڈارن بنائی سوتی کے رف کپڑے پر کی جاتی ہے۔ کونےدار ڈیزائن کو بھرنے کیلۓ اورکپڑے کی سطح کو ڈھکنے کیلۓ سوتی کے نا ھموار کپڑے پر ڈارن اسٹیچ(رفو) کیا جاتا ہے۔ جبکہ ساٹن بنائی خاص طور سے ریشم، ململ یا لینین جیسے ملائم کپڑے پر کیا جاتا ہے۔ جبکہ چکن میں کچھہ بنائی کپڑے کے الٹے رخ سے کی جاتی ہے۔ جبکہ کچھہ بنائي کپرے کے سیدھے رخ سے کی جاتی ہیں۔ تاھم یہ اس کا ضابطہ منفرد ھوتا ہے کیونکہ کسی خاص مقصد کیلۓ مقرر کی گئی بنائی صرف اسی مقصد کیلۓ استعمال کی جاتی ہیں۔ ۔۔۔ان میں کوئی دوسری بنائی نہیں کی جاتی ہے۔ مثال کے طورپرچین بنائي(زنجیرہ) کسی پتی، پنکھڑی اورتنے فائنل نقش نگاری کیلۓ استعمال کی جاتی ہے۔
مخلتف ماہرخصوصیات مختلف طرح کی بنائی کے ساتھہ کام کرتے ہیں۔ مثال کے طورپرفلنگ کے ورک کرنے والے کاریگر اوپن ورک یا جالی ورک نہیں کرتے ہیں۔ ہر کاریگر اپنے حصہ کا کام مکمل کرتے ہیں اورپھر کپڑے کو دوسرے کاریگر کے پاس بھیج دیا جاتا ہے۔ ہر کام کی الگ الگ اجرت دی جاتی ہے۔
پہنچنے کا راستہ:-
اخنور جمو کے ساتھہ اچھی طرح سے جڑا ہے، جوکہ ڈومیسٹک ایئرلنک کے ساتھہ ھندوستان کے بڑے شہروں سے جڑا ھوا ہے۔ جمو سے صرف 32 کیلومیٹر کی دوری پرھونے کی وجہ سے ریل کے ذریعہ اخنور جایا جا سکتا ہے۔ اخنور جمو و کشمیر کے تمام بڑے حصوں سے جڑا ھوا ہے۔