ایک کلسٹر کی تعریف مشترکہ مواقع اور خطرات کا سامنا کرنے اور تقریبا ایک جیسی مصنوعات بنانے والی اکائیوں کے جغرافیائی اعتبار سے ایک جگہ ہونے ﴿ ایک شہر/ قصبہ/ کچہ متصل گاوں اور ان سے ملحقہ علاقوں﴾ کے طور پر کی جاتی ہے۔ ایک دست کارکلسٹر کی تعریف جغرافیائی اعتبار سے ایک جگہ پر پائی جانی والی ﴿ عموما گاووں/ قصبہ جات میں﴾ گھریلو ہینڈ لوم/دست کاری کی مصنوعات بنانے والی اکائیوں کے طور پر کی جاتی ہے۔ ایک مثالی کلسٹر میں، اس قسم کی مصنوعات بنانے والے عام طور پر، طویل مدت سے رائج مصنوعات کو کئی نسلوں سے بنانے والے روایتی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ یقینا بہت سے دستکار کلسٹر صدیوں پرانے دستکارہیں۔
پنچایت منگلور کلسٹر کے بارے میں
پنچایت منگلور کلسٹر ریاست جمووکشمیرکے کتھوا ضلع کے تحت آتا ہے۔
پنچایت منگلورکلسٹرمیں اس کام کو مستحکم بنانے والے 232 سے زیادہ دستکار اور20 SHG ہیں۔ یہ تحریک دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے۔
بید اور بانس:-
جمو و کشمیرکی روز مرہ کی زندگی میں عام طورپر بید اور بانس جیسے دومیٹریل کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ گھریلو آلات سے لیکررہائشی گھروں کی تعمیرمیں استعمال ھونے والے سامان بانس سے بنائے جاتے ہیں۔ میوزیکل آلات میں بانس سے بنائی کی گئی اشیاء کا استعمال ھوتا ہے۔ دستکاری میں کسی بھی طرح کے میکانیکل آلات کا استعمال نہیں ھوتا ہے، جہاں خاص طورسے گھریلو سامان تیارکئے جاتے ہیں۔ ٹوکری کی بنائی کے علاوہ، بانس کا استعمال خاصل طورسے گھروں کی تعمیراورجنگلے کے سازوسامان میں استعمال کیا جاتا ہے۔ تنگ حالی کے زمانے میں دستکاری کسانوں کوجزوقتی ملازمت بھی فراھم کرتی ہے۔ اگرچہ کل وقتی دستکارکاروباری سرگرمیوں میں بڑی تعداد میں مشغول ہیں۔
بانس مقامی لوگوں کی رسم ورواج کی جڑتک پہنچ چکا ہے۔ لچک کی بڑی طاقت کی موجودگی اور مقابلتا سستا ھونے کی وجہ سے بانس بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ جمو کے شیوالک پہاڑی سمیت کتھوا ضلع کے جمو پٹھان کوٹ ہائیوے اوراس سے ملحقہ دھاراودھم پور روڈ میں زیادہ مقدار میںبانس پیدا ھوتا ہے، اس لۓ دیہی دستکارھمیشہ بانس کے استعمال سے دستکاری کے دلکش آئٹم تیار کرتے رہے ہیں جنہیں امیرو غریب دونوں ھی استعمال کرتے ہیں۔ اس سے بڑی تعداد میں سامان بنائے جاتے ہیں: جیسے مختلف شکل و سائزکی بانس کی ٹوکری، بانس کے ٹرے، مختلف سائزکے باکس۔ بانس کے دستکاری کے موجودہ کاریگربڑی حد تک جدیدطرززندگی اورشہری بازاروں کے تقاضہ پر توجہ دے رہے ہیں۔ اس طرح کے آئٹم میں فرنیچر، پھل اورسبزی کی گیند، خواتین کے بیگ اورٹیبل لیمپ ہیں۔
کشمیرکے نشیبی گیلے علاقے اورجھیلوں میں وافر مقدارمیں پیدا ھونے والے بید کے سینٹھوں کو انوکھے اورمفید سامان بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعہ شاپنگ ٹوکری سے لیکرلیمپ پوش تک بنائے جاتے ہیں۔ بے روغن سامان کی زندگی کو لمبی کرنے کیلۓ ھمیشہ اس پر پانی کا چھڑکاو کرتے رھنا چاہئے، خاص طور سے گرم اورخشک موسم میں، اس سے یہ سامان کمزرو نہیں ھوتے ہیں۔
خام مواد :-
چونکہ جمو وکشمیرمیں وافرمقدارمیں خام میٹریل پیدا ھوتے ہیں اس لۓ یہاں مختلف قسم کی بہت ساری خوبصورت اشیاء کا وجود ہے۔ پہاڑی اورسادہ لوگ ہر ایک کے پاس اپنا اسٹائل اور اپنا ڈیزائن ھوتا ہے۔ ٹوکری بنانے کے علاوہ بید اور بانس کو فرنیچرکے آئٹم میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، مقابلتا یہ زیادہ جدید ایجاد ہے۔ بید اور بانس سے بنائے گئے میٹریل انسانکی سب سےپرانی تخلیقات میں سے ایک ہے جو گھاس کو گھاس سے جوڑکراورآلات کے ذریعہ انہیں پتوں کے ساتھہ مخلوط کرکے بنائے گئے۔ مذھبی مقاصد کے استعمال میں اسے صاف ستھرا شئے سمجھا جاتا تھا۔ مدھیہ پردیش کے دستکاری کے ہنر کی ایک بڑی مثال اس کا بید کا کام ہے۔ خام میٹریل وہاں کے جنگلات کے جھاڑیوں میں وافرمقدارمیں پائے جاتے ہیں، جس سے صنعت کو طاقت اورمدد ملتی ہے۔
عمل:-
بید اور بانس کے مکمل تنے کو ایک آرا کے ذریعہ کاٹا جاتا ہے اورایک درانتی کے ذریعہ لمبائی میں مختلف سائزکے ٹکڑے کئے جاتے ہیں۔ لچک پیدا کرنے کیلۓ عام طورپر بید کو ایک مٹی کے تیل کے چراغ کی مدد سے ہلکی آگ پرگرم کیا جاتا ہے۔ دو مختلف شکل میں سامان تیار کئے جاتے ہیں: ٹوکری کیلۓ گولے کی شکل میں؛ اور چٹائی کیلۓ بنائی۔ گول ٹوکری کیلۓ، بید کے مرکزی حصہ کے چاروں طرف بید کو گول کرکےپہلے ٹوکری کی بنیاد بنائی جاتی ہے۔ آہستہ آہستہ چکرکی شکل میں چوڑائی بڑھکرمطلوب اونچائی تک پہنچ جاتی ہے۔ پٹیوں کی سلائی کرکے گولوں کو ایک ساتھہ جوڑا جاتا ہے جو دو طریقوں سے منسلک ھوسکتے ہیں: ہرٹانکے کو بنیاد گولہ کے نئے حصہ کے اوپرسے لے جایا جاتا ہے۔ آٹھہ کی شکل بن جاتی ہے، یعنی پیچھے سے اوپرکی طرف، سابقہ گولہ کے اوپراورنیچے اورنئے گولہ کے اوپربائيں جانب سے ٹانکہ پاس ھوتا ہے۔ اس کے بعد پٹی کے ساتھہ گولہ میٹریل کی سلائي کردی جاتی ہے اورایک ٹوکری تیارھوجاتی ہے۔ ٹوکریوں کو فیتہ اورخول سے سجایا جاسکتا ہے۔
داو نامی کاٹنے کے آلہ کی مدد سے دستکار بانس کو اپنی مطلوبہ چوڑائی میں کاٹتے ہیں۔ مختلف طرح کی چھوڑیوں سے بانس کی چوڑائی اس کی موٹائی کے مطابق کاٹی جاتی ہے۔ اس کےبعد کسی سامان یا فرنیچرکے فریم بنانے میں استعمال کرنے کیلۓ میٹریل تیار ھوتا ہے، جہاں ڈیزائننگ کیلۓ اور باندھنے کے مقصد سے پنسل بید کواستعمال کیا جا سکتا ہے۔ کوئي سامان یا فرنیچرکے فریم بنانے کیلۓ موٹے بید کواستعمال کیا جاسکتا ہے، جبکہ ڈیزائننگ کیلۓ اور باندھنے کے مقصد سے پنسل بید کواستعمال کیا جا سکتا ہے۔ کسی فرنیچر یا سامان کیلۓ بید کو مطلوبہ شکل میں جھکانے کیلۓ اسے ہلکے چراغ پرگرم کیا جاتا ہے۔ کناروں کو لیسدار اورکیل کے ذریعہ جوڑا جاتا ہے اورجوڑوں کو پنسل بید کی پٹی کے ساتھہ باندھا جاتاہے۔ بید اور بانس سے تیار کئے گئے آئٹم کو ریگ مال سے صاف کیا جاتا ہے اوروارنش کے ذریعہ پالس کی جاتی ہے۔
بید اوربانس کے سامان تیارکرنےکیلۓ آرا سے مکمل تنے کو کاٹا جاتا ہے اورایک ریتی یا دوا سے تراش کرانہیں مختلف سائزمیں کیا جاتا ہے۔ تراشنے کا کام لمبائی طورپر پیک فائبرکی لمبائی میں اورایک ہموارآپریشن کے ساتھہ ھوتا ہے جہاں صرف تنا میں مطلوبہ نمی کی ضرورت ھوتی ہے۔ بید کو اس کی شکل میں جھکانے سے پہلے اسے مٹی کے تیل کے چراغ پرگرم کیا جاتا ہے۔
طریقہ کار:-
بید کے سامان تیار کرنے میں بہت سارے اسٹیج آتے ہیں، جن کی شروعات جنگلات سے خام مٹیریل جمع کرنے سے ھوتی ہے۔ ہموار سطح حاصل کرنے کیلۓ خام بید کی اوپری پرت کو کھرچ دیا جاتا ہے۔ لمبی بید کی چھڑیوں کوچھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹا جات ہے، اس کے بعد پتلی پٹی حاصل کرنے کیلۓ بید کو تراش کرٹکڑا کیا جاتا ہے۔ بید کے مزید ٹکڑے کئے جا سکتےہیں اورانہیں ضرورت کے مطابق پتلا بنایا جاسکتا ہے۔ اب بلولیمپ کے استعمال سے ٹکڑے کئے گئے بید کو جھکایا جاتا ہے جس سے اس کی سطح جل سکتی ہے؛ اس کو ریگ مال سے رگڑکرختم کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سامان کے ڈیزائن کی بنیاد پر بید کو بنا جا سکتا ہے۔ آخری درستی کے بعد سامان کو بازارمیں بھیجنے سے پہلے اس میں وارنش لگایا جا سکتا ہے۔
پہنچنے کا راستہ:-
ریل اور روڈ کے ذریعہ "کتھوا" ملک کے بڑے شہروں سے جڑا ھوا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر جمو سے تقریبا 88 کیلو میٹر ہے، اور سری نگر سے 390 کیلومیٹر ہے، دھلی سے تقریبا 500 کیلو میٹر ہے اورپٹھان کوٹ سے 25 کیلومیٹر ہے۔ یہ جمو، سری نگر، پٹھان کوٹ اوردھلی سے نیشنل پائیوے 1 اے (NH-1A) کے ذریعہ جڑا ھوا ہے۔ جمو، سری نگر، اودھم پور، کترا، دھلی، پٹھان کوٹ، چنڈی گڑھ، شملاسمیت پنجاب، ھماچل پردیش، ہریانہ، دھلی، یوپی، راجستھان کے تمام دوسرے بڑے شہروں کیلۓ مسلسل بس سروس دستیاب ہے۔ سب سے قریبی ریل ھیڈ کتھوا ہے جو کہ ملک کے بڑے شہروں سے جڑا ھوا ہے اورسٹی چوک کتھوا سے 7کیلومیٹر دور گوندسر میں واقع ہے۔